* دبائے دانتوں میں اپنی زبان بیٹھے ¬ *
دبائے دانتوں میں اپنی زبان بیٹھے ہیں
ہم اُن سے کچھ نہ کہیں گے یہ ٹھان بیٹھے ہیں
رہِ غزال میں باندھے مچان بیٹھے ہیں
ہم آزمانے کو قسمت ہی آن بیٹھے ہیں
کشادہ دل ہیں محبت میں، خوف کچھ بھی نہیں
کریں تو ظلم بھی، ہم پرجو ٹھان بیٹھے ہیں
نہیں ہے اُن سے ہماری کوئی شناسائی
گلی میں، شوقِ تجلّی میں آن بیٹھے ہیں
************ |