غزل
۔شفیق مراد۔ جرمنی
گفتگوئے یار میں تھا شاعری کا ذائقہ
بات کرنے کا ہمیں بھی ہو گیا تھا حوصلہ
باندھ کر رختِ سفر جب جانب منزل چلے
زندگی کا ہم نے دیکھا رنگ بدلتا سلسلہ
نارسائی زیست میںکیوں چل رہی ہے ساتھ ساتھ
جس قدر میں بڑھ رہا ہوں ،بڑھ رہاہے فاصلہ
فون پر سمجھا تھا میں ، آواز شاید کٹ گئی
درحقیقت کٹ رہا تھا دل کا دل سے رابطہ
حسنِ رفتہ کی جھلک مجھ کو دکھائو ، جب کہا
ٹوٹ کر پائوں میں میر ے آگرا تھا آئینہ
عشق کی شدت مقدر حسن کا ٹھہری مرادؔ
دے دیا ترتیب مل کر زندگی کا زائچہ
**************