* ہمیشہ مجرموں کی بس طرفداری میں رہ *
غزل
ہمیشہ مجرموں کی بس طرفداری میں رہتا ہے
مہذب گھر کا ہوکر بھی ریاکاری میں رہتا ہے
وہ اپنوں کے لئے کیسے نہ اپنی جان دے دے گا
جو غیروں کی ہمیشہ ناز برداری میں رہتا ہے
میں اک مزدور کا بیٹا ہوں محنت ہے مری پونجی
میں اس سے کیا ملوں وہ شانِ درباری میں رہتا ہے
اسے احباب کی فہرست میں ہم کس طرح رکھتے
سحر سے شام تک جو شخص عیاری میں رہتا ہے
وہ اپنے گھر میں بھی رہ کر لگے گا اجنبی جیسا
ہمیشہ جو مکیں بس چار دیواری میں رہتا ہے
میں اُس کی یاد کو محفوظ ایسے دل میں رکھتا ہوں
کہ جیسے قیمتی سامان الماری میں رہتا ہے
جو واقف زندگی کے فلسفے سے ہوگیا شایاں
وہ اس دنیا سے رخصت ہی کی تیاری میں رہتا ہے
شفیق الدین شایاں
Adib Cloth Stors, 296-A.P.C.Road
Raja Bazar, Kolkata-700009
Mob: 9330558938
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|