* دیکھو تو ایک شخص نے کیا کیا بدل دیا *
غزل
دیکھو تو ایک شخص نے کیا کیا بدل دیا
آتے ہی اُس نے شہر کا نقشہ بدل دیا
کشتی کو اپنی لے گئے کیوں دوسری طرف
طوفاں کے ڈر سے آپ نے دریا بدل دیا
کیسے کریں گے اُس سے وفا کی امید ہم
جس نے ذرا سی بات میں لہجہ بدل دیا
جس دن سے پڑگیا ہوں میں الجھن کے درمیاں
اپنوں نے میرے گھر کا ہی رستہ بدل دیا
اُس کو وفا پرست نہ لکھیں گے ہم کبھی
جس نے ستم کے ڈر سے قبیلہ بدل دیا
اُس آدمی کی بات پہ ہم غور کیا کریں
جس نے ذرا ذرا میں ارادہ بدل دیا
ہے جس کا نام موت وہ شایاں ہے اس طرح
جیسے کسی نے چپکے سے کمرہ بدل دیا
شفیق الدین شایاں
Adib Cloth Stors, 296-A.P.C.Road
Raja Bazar, Kolkata-700009
Mob: 9330558938
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|