غزل
مثلِ منصور صدا حق کی لگانے والے
تجھ کوسولی پہ چڑھا دیں گے زمانے والے
سانپ چندی کا بنا دیں گے بنانے والے
شہر میں ہیں ترے بے پر کی اُڑانے والے
دیکھ لیں ہم سے تصادم کا نتیجہ پہلے
پھر بڑے شوق سے ٹکرائیں زمانے والے
بات افسوس کی یہ ہے کہ کوئی غیر نہیں
اپنے ہی لوگ ہیں گھر اپنا جلانے والے
سایئہ ِ زلفِ صنم میں جو گزارے ہیں شفیق ؔ
اب وہ ایام کہاں لوٹ کے آنے والے
شفیق ؔ رائے پوری
*****************