* برائی سے خود کو بچاکر رہوں گی *
غزل
برائی سے خود کو بچاکر رہوں گی
یقیں ہے کہ جنت میں پاکر رہوں گی
نہ حائل رہیں گے گناہوں کے بادل
دعا سے فلک کو ہلاکر رہوں گی
مجھے روشنی ہو عطا علم و فن کی
میں تاریکی جگ سے مٹاکر رہوں گی
بنوں گی نمونہ میں حسنِ عمل کا
میں اس گھر کو جنت بناکر رہوں گی
کروں گی نہ ظاہر کبھی زیب و زینت
سراپا ردا سے چھپاکر رہوں گی
میں واقف ہوں شیطاں بھی دشمن ہے میرا
جہنم سے خود کو بچاکر رہوں گی
اڑوں آسماں میں شگفتہ میں لیکن
میں خود کو زمیں میں سماکر رہوں گی
شگفتہ حبیب
Saifi Manzil
E-12/51-B, Hauz Rani
Malviya Nagar
New Delhi-110007
Ph: 011-26682856
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|