* افسردہ کرتا ہے دل کو اک دستور پران *
غزل
افسردہ کرتا ہے دل کو اک دستور پرانا بھی
زیست کی رونق دیکھ چکے تو کندھے پر ہے جانا بھی
سارے شکوے چھوڑ کے تیری چوکھٹ تک آ پہنچی ہوں
لازم ہے ایسے موقع پر تیرا ہاتھ بڑھانا بھی
پہلے ہلکی سی آہٹ پر دھڑکن تک رک جاتی تھی
وقت نے اب تو سکھا دیا ہے طوفاں سے ٹکرانا بھی
تیری مرضی جان کے میں نے ہر مشکل پہ شکر کیا
لیکن دل تو دل ہے ساتھی چاہے ہے گھبرانا بھی
تیری دعوت سر آنکھوں پر لیکن یہ بھی سوچا ہے
کچھ لوگوں کو کھل سکتا ہے میرا آنا جانا بھی
نام پہ مذہب کے پھیلاکر دنیا میں نفرت کی آگ
اپنی روٹی تاپ رہے ہیں پنڈت بھی مولانا بھی
لفظوں کی زیبائش کرنا تخلیقی پہچان نہیں
صنفِ غزل کا ہوتا ہے کچھ اور الگ پیمانہ بھی
شگفتہ یاسمین غزل
46, Soren Sarkar Road
Kolkata-700010
Mob: 9903005717
بشکریہ ـ’’جانِ غزل‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|