* سب کھلونوں کو نہ یوں ہی ایک الماری *
غزل
سب کھلونوں کو نہ یوں ہی ایک الماری میں رکھ
فرق کچھ تو دشمنی میں اور دلداری میں رکھ
زندگی کے بعد بھی درپیش ہوگا اک سفر
نیکیاں کچھ ساتھ اپنے اس کی تیاری میں رکھ
گھر سے باہر اوڑھ لے تُو مسکراہٹ کی ردا
آنسوئوں سے بھیگے تکئے چار دیواری میں رکھ
دوسروں پر کھل نہ جائے تیری الجھن کا سبب
اک تبسم کی رمق بھی اپنی بیزاری میں رکھ
مسئلہ تیری انا کا کچھ تو حل ہوجائے گا
بخش دے مجھ کو کنیزی خود کو سرداری میں رکھ
تلخیاں لہجے کی کچھ اچھی نہیں لگتی غزل
چند میٹھے بول بھی اُس کی طرفداری میں رکھ
شگفتہ یاسمین غزل
46, Soren Sarkar Road
Kolkata-700010
Mob: 9903005717
بشکریہ ـ’’جانِ غزل‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|