* مہمان بن کے آنے کی مہلت نہیں رہی *
غزل
مہمان بن کے آنے کی مہلت نہیں رہی
اچھا ہوا کہ مجھ کو بھی زحمت نہیں رہی
دنیا بدل گئی ہے تری بے رُخی کے بعد
خوش رنگ موسموں کی بشارت نہیں رہی
انگلی کو چھوگئے سبھی قوس و قزح کے رنگ
قصّے میں تتلیوں کی شہادت نہیں رہی
ہے تیرا نقشِ پا مرے سجدوں سے آشنا
اب اس کے بعد وجہِ عبادت نہیں رہی
کس حسنِ بے پناہ کا دیدار ہوگیا
کچھ اور دیکھنے کی ضرورت نہیں رہی
بے شک مرے عزیزوں نے کی ہے بہت دعا
کچھ یوں ہی میرے درد میں برکت نہیں رہی
لازم ہے تجھ پہ قدر مری اے زمینِ فن
بے جان ہے غزل یہ شکایت نہیں رہی
شگفتہ یاسمین غزل
46, Soren Sarkar Road
Kolkata-700010
Mob: 9903005717
بشکریہ ـ’’ــــمیر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
***** |