غزل
ظلم وستم سے اور ہی بے باک ہو گئے
دنیا سمجھ رہی تھی کہ ہم خاک ہو گئے
مشکل سے بھاگنے کی ضرورت نہیں پڑی
ہم ڈوبنے سے پہلے ہی تیراک ہو گئے
کیسی ہواچلی ہے چمن میں کہ ان دنوں
جتنے تھے خر دماغ وہ چالاک ہو گئے
میں تجھ سے دوریاں نہ بناؤں تو کیا کروں
اب تو ترے خیال بھی ناپاک ہو گئے
دنیا تجھے کمانے کی ضد چھوڑ دی کہ سب
معمار وقت بھی تو تہہ خاک ہو گئے
شہریارجلال پوری
(لکھنؤ)
9451630555