* جہاں میں جو پرستارِ خیالِ خام ہوت *
غزل
جہاں میں جو پرستارِ خیالِ خام ہوتا ہے
وہی انساں اسیرِ گردشِ ایام ہوتا ہے
یہ کارگاہِ خیر و شر ہے اس کو کہتے ہیں دنیا
بُرے کا نام ہوتا ہے بھلا بدنام ہوتا ہے
قلم کو روک لیتے ہیں تو کرتا دل ملامت ہے
اگر کچھ لکھ جو دیتے ہیں بڑا کہرام ہوتا ہے
جو ہیں رہزن لٹیرے اور ہنسا کے پجاری ہیں
انہیں کا دیش بھگتوں میں بڑا ہی نام ہوتا ہے
یہاں مجبور و بے کس کو نہیں جینے کا حق شاہد
جو فاقہ سے نہیں مرتے تو قتلِ عام ہوتا ہے
شاہد حسین شاہد
G-253, Ram Nagar Lane, Mangra Talab
Kolkata-700024
Mob: 9231439814
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|