* تم خواب سہی… *
تم خواب سہی…
دیدار کا موسم ہے
کھوئے ہو کہاں جاناں!
پیڑوں پہ چہکتے ہیں
یادوں کے حسیں پنچھی
ہردھوپ سنہری ہے
پر جوت ابھی کم ہے
میں چاند سے کیوں پوچھوں
کیا رات سہانی ہے
تم خود ہی سمجھ لینا!
شبنم کی سحر نم ہے
تم خواب سہی لیکن
خط میرا حقیقت ہے
تھک ہار کے لوٹا ہے
اور اس کا مجھے غم ہے
دیدار کا موسم ہے
کھوئے ہوئے کہاں جاناں!
٭٭٭
|