* الفاظ سے کھیلو،کبھی آوازسے کھیلو *
غزل
الفاظ سے کھیلو،کبھی آوازسے کھیلو
یادوںکاکھنڈرہے، اسی اندازسے کھیلو
آنکھ کے یہ رشتے کبھی افشانہیں ہوتے
اترومرے اندر، مرے کچھ رازسے کھیلو
کب تک یہ دھندلکوںکی تھکن ڈھوتے رہوگے
ڈھونڈوکوئی چہرہ، نگہہِ نازسے کھیلو
گمنام بہاروںکی تمنانہیں اچھی
پیڑوںپہ سجی فصلِ خزاں سازسے کھیلو
تنہائی سے بہترکوئی ساتھی نہیں ہوتا
ٹکراکے جوپلٹے اسی آوازسے کھیلو
٭٭٭
|