* قصوریہ ہے کہ لکھتاہوںبارباروہی *
غزل
قصوریہ ہے کہ لکھتاہوںبارباروہی
وہ حالِ دل ہے مراتوہزارباروہی!
وہ زردخوشبویہیںپرکہیںکھڑی ہوگی!
یہ کس نے چھیڑدیاقصۂ بہاروہی؟
نے چھیڑدیاقصہ ٔ بہاروہی؟
یہاںکی مٹی مرے پائوںکیوںنہیں کستی؟
وہی دریچۂ جاناں،دیارِ یاروہی
اسے کہ شہرصدامیں بھی ہے سکوںکتنا!
یہاںتوغنچہ بھی چٹکے توانتشاروہی
٭٭٭ |