* اُس سے چھوٹا تو اُسے پانے کاعرفان *
غزل
اُس سے چھوٹا تو اُسے پانے کاعرفان ہوا
میں سمجھتا تھا بچھڑ کے مجھے نقصان ہوا
وہ تو خیر اپنے پہ مرکوز تھا مرکوز رہا
فصلِ گل بھی نہیں آئی تو میں حیران ہوا
شاخِ دل توڑ دی اور پھول وہیں رہنے دیا
بے وفائی میں سلیقے سے یہ احسان ہوا
غم اُسے ڈھونڈتے رہنے کا مسلسل تھا الگ
جی دعا مانگے رہنے سے بھی ہلکان ہوا
ایک ہی شاخ تھی خوابوں کی جو سرسبز رہی
ایک ہی دل تھا جو آنسو کبھی مسکان ہوا
٭٭٭
|