* شہر ہمارا شہر تمہارا لگتا ہے *
غزل
شہر ہمارا شہر تمہارا لگتا ہے
دونوں کو ایک چہرہ پیارا لگتا ہے
کہتا ہے بے عکسی اچھی لگتی ہے
آئینے کے پیار کا مارا لگتا ہے
ابھی نہیں ،ممکن ہے بعد میں یاد آئو
صبح کا منظر شام کو پیارا لگتا ہے
مشکل ہے ہر بھیڑ میں شامل ہو جانا
اپنا جو بھی نام ہو پیارا لگتا ہے
یہ تو شاہدؔ اک مجبوری ہے ورنہ
کون کسی کو آنکھ کا تارا لگتا ہے
٭٭٭
|