* وہ دن کو عیاں ہوگا مگر رات رہے گی *
غزل
٭……شاہد جمیل
وہ دن کو عیاں ہوگا مگر رات رہے گی
اُس شخص سے پھر کھُل کے ملاقات رہے گی
اِس بار کوئی شہر میں چھپّر نہیں اپنا
اِس بار بڑے زور کی برسات رہے گی
گزرا ہوں گھنی شاخوں سے اس سارے سفر میں
بے برگ درختوں میں مری بات رہے گی
یخ بستہ نظر آئے گا وہ لوٹنے والا
سینے میں مگر گرمیٔ برسات رہے گی
بھٹکاہوں بہت پیاس کے صحرائوں میں شاہدؔ
اب بارشوں کی زد پہ مری ذات رہے گی
******* |