* تو مرے غم کا خریدار نہیں ہو سکتا *
غزل
٭……شاہد جمیل
تو مرے غم کا خریدار نہیں ہو سکتا
کوئی ماضی کبھی بازار نہیں ہو سکتا
اُس کی رائے مرے بارے میں غلط ہے لوگو
شیشہ پتھر کا خطاوار ہو نہیں سکتا
کئی رشتوں کا تقدس ہے مرے اس کے بیچ
حادثہ یہ سرِ بازار نہیں ہو سکتا
یہ بھی ہوتا ہے کہ چہرہ ہی بدل جاتا ہے
آئینہ چہرے سے بیزار نہیںہو سکتا
چلا جائے تو کبھی یاد نہ آئے شاہدؔ
آدمی اتنا وفادار نہیں ہو سکتا
****** |