donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Shahid Jameel
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* کمرے سے باہر کا خوف *
کمرے سے باہر کا خوف

میرے کمرے میں
کھڑکی کا پردہ ہٹا کر درندہ کوئی گھس رہا ہے
کواڑوں میں، کی ہول، سے آنکھ عفریت کی جھانک کر دیکھتی ہے
قریں، وینٹی لیٹر کے چمگاڈریں جھولتی ہیں
کتابوں کے ٹیبل سے چمٹا ہوا سانپ پھن کاڑھتا ہے
وہاں ہینگرے سے لٹکتا ہے بچھو
لپکتاہوا چڑھ گیا کارنس پر کوئی کیکڑا ہے
وہ ٹی وی کے پیچھے سہ ہوتی ہے جو سرسراہٹ کسی کا کرچ کی نہیں ہے
اُدھر لیمپ کی اوٹ سے گھورتی چھپکلی کر رہی ہے اشارے
مسہری سے لگ کر کریہ اور بد شکل مکڑا کھڑا ہے
لحاف اور بستر میں تکیہ کے نیچے ، سرکتے ہوئے کنکھجوروں کا دل ناچتا ہے
مری آنکھ میں رینگتی ساعتوں سے لرزتی ہے دیوار
کلنڈر بھیانک خموشی میں پَر پھڑپھڑاتا ہے
کھا کر ہوائوں کے تھپّڑ بڑے زور سے چیختا ہے۔ نکل جائو۔ لیکن
مجھے یہ پتہ ہے
کہ کمرے سے باہر اگر میں نکل کر گیا تو
یہ سچ ہے کہ پتھر کا وہ جائوں گا!!
٭٭٭
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 395