* بن کے میں اُس کا مقدر آگیا *
غزل
بن کے میں اُس کا مقدر آگیا
وہ سمجھتا ہے کہ پتھر آگیا
بات اُس میں خاص ایسی کچھ نہیں
اُس پہ پھر دل میرا کیوں کر آگیا
ہم نے دیوارِ ستم ڈھا دی مگر
درمیاں ہم دونوں کے زر آگیا
جھک گیا مغرور کا سر اُس گھڑی
اُس کے آگے جب مرا سر آگیا
جس کو میں اپنا سدا کہتی رہی
وہ جلانے کو مرا گھر آگیا
چھوڑ دیجے اب مجھے تنہا حضور!
دیکھئے! محبوب کا گھر آگیا
جس کا مسکن عرش کل تھا شاہدہ!
آج ، دیکھو! وہ زمیں پر آگیا
شاہدہ بانو قاسمی
115, G.T.Road (S)
Fazir Bazar
Howrah - 1
(West Bangal)
Mob: 9903168665
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++ |