* اک پل کو میں بھی ششدر و حیران رہ گئی *
غزل
اک پل کو میں بھی ششدر و حیران رہ گئی
وہ جا چکا تو جسم میں کیوں جان رہ گئی
مجھ کو تو اُس گھڑی بھی ترا اعتبار تھا
جب آخری امید بھی مہمان رہ گئی
بچھڑا ہے جب سے یاد بھی کم آرہا ہے وہ
یہ زندگی تو اور بھی آسان ہوگئی
آباد تھی میں تیرے قدم کے نشاں تلک
جب تُو گزر گیا تو میں سنسان رہ گئی
تونے ہنر کے ساتھ مٹایا نہیں مجھے
مجھ میں تو تیرے عکس کی پہچان رہ گئی
یہ شام بھی بہت ہے تری نسبتوں کے ساتھ
جو دل میں لے کے وصل کا ارمان رہ گئی
شاہدہ حسن
Karachi
(Pakistan)
Mob: xxxxxxxxxx
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|