* نظر میں کون گیا ہے اداسیاں لے کر *
غزل
نظر میں کون گیا ہے اداسیاں لے کر
ہر ایک شے یہاں روتی ہے ہچکیاں لے کر
اداس کرکے مجھے تم گئے تو ہو لیکن
میں رو رہی ہوں تمہاری نشانیاں لے کر
سہانے دن مرے بچپن کے وہ حسیں موسم
پھر آئے لوٹ کے اے کاش تتلیاں لے کر
اداس دل کی تجوری میں قید ہیں خوشیاں
وہ چاہتوں کی گیا جب سے کنجیاں لے کر
نہ کوئی پھول سلامت نہ تتلیاں محفوظ
یہ وقت آگیا کیسی تباہیاں لے کر
صدف یقین ہے مجھ کو کہ وہ کبھی نہ کبھی
ضرور آئے گا دامن میں کہکشاں لے کر
(شاہدہ صدف(مہنور حسین
114/E, Topsia Road
Near Lal Masjid
Kolkata-700039
Mob: 8820550391
shahnoor_hossain77@yahoo.com
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|