* حالات ہمیں کیا کیا انداز سکھاتے ہ® *
غزل
حالات ہمیں کیا کیا انداز سکھاتے ہیں
اک پل میں ہنساتے ہیں اک پل میں رلاتے ہیں
جس دن سے وہ بچھڑا ہے یہ حال ہمارا ہے
اشکوں کے دیئے اپنی پلکوں پہ جلاتے ہیں
اب اپنی محبت کی کیا بات بتائیں ہم
یادوں کی حویلی میں اک دیپ جلاتے ہیں
امید کروں اُن سے کیا ناز اٹھانے کی
نازک سے مرے دل پر جو ٹھیس لگاتے ہیں
محفل ہو کہ میلہ ہو یا کوئی حسیں لمحہ
ہر حال میں ہم خود کو تنہائی میں پاتے ہیں
وہ روٹھ سے جاتے ہیں جب باتوں ہی باتوں میں
کیا کیا نہ جتن کرکے ہم اُن کو مناتے ہیں
تم میں یہ صدف کیسی تبدیلی ہوئی آخر
اندازِ تکلم ہی ہر راز بتاتے ہیں
شاہدہ صدف
114/E, Topsia Road
Kolkata-700039
Mob: 9339233031
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|