* واہموں کی امان میں رہنا *
غزل
واہموں کی امان میں رہنا
زندگی کے گمان میں رہنا
کچھ نہ رکھنا کسی سے رسم و راہ
پھر بھی ہر داستان میں رہنا
کون اپنی خوشی سے چاہتا ہے
ہر گھڑی امتحان میں رہنا
کردیا خود سے خود کو جب منہا
تو ملا خاندان میں رہنا
میں ہوں انمول ، ہے نصیب مرا
شیشہ گر کی دکان میں رہنا
بے گھڑی میں اگر میسر ہے
کم نہیں ہے مکان میں رہنا
کوئی تیرے بغیر ادھورا ہے
نور مت اس گمان میں رہنا
شہناز نور
Karachi
(Pakistan)
Mob: 0092216641679
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|