* وہ محبت کی حدوں سے ہی گزر جائے گا *
غزل
وہ محبت کی حدوں سے ہی گزر جائے گا
کیا خبر تھی مری سانسوں میں اُتر جائے گا
عشق کا رنگ کچھ ایسا ہے مری آنکھوں میں
دیکھ لے کوئی تو سر تا پا نکھر جائے گا
تیری یادیں ہی بہت ہیں مری ہستی کے لئے
موت کے ساتھ ہی یادوں کا سفر جائے گا
جس نے کھائی تھی قسم ساتھ نبھانے کے لئے
کیا خبر تھی کہ زمانے سے وہ ڈر جائے گا
سچ کے زیور سے تو کردار سجالے ورنہ
جھوٹ کہنے سے دعائوںکا اثر جائے گا
اوڑھ لوں جھوٹی خوشی کا میں دوپٹہ لیکن
درد دل کا مری آنکھوں سے ابھر جائے گا
اُس کی راہوں میں تو میں کب سے کھڑی ہوں شبنم
وہ تو جھونکا ہے ہوائوں کا گزر جائے گا
شہنور حسین شبنم
114/E, Topsia Road
Kolkata-700039
Mob: 9339233031
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|