* اداس چہرے پہ رنگِ جمال رکھتا ہے *
غزل
اداس چہرے پہ رنگِ جمال رکھتا ہے
وہ ہجر میں بھی امیدِ وصال رکھتا ہے
حسین دل بھی ہو اُس کا یہ کیا ضروری ہے
جو لفظ لفظ میں حسن و جمال رکھتا ہے
وہ اڑ رہا ہے بلندی پہ عزم سے اپنے
اگرچہ بازو پہ وہ پر نہ بال رکھتا ہے
وہی دکھاتا ہے دنیا میں جوہرِ فن بھی
جو فن شناس ہے فن پر کمال رکھتا ہے
جواب بن نہیں پڑتا کبھی کبھی مجھ سے
وہ میرے سامنے ایسا سوال رکھتا ہے
غریبِ شہر تو مہمان کی تواضع کو
سجائے اپنی محبت کی تھال رکھتا ہے
ہر ایک بات ہی اُس کی ہے پُراثر شہنور
جو عمدہ ذہن ، اچھوتا خیال رکھتا ہے
شہنور حسین شبنم
114/E, Topsia Road
Kolkata-700039
Mob: 9339233031
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|