* کوئی غم تیری محبت میں پرایا ہی نہی *
غزل
کوئی غم تیری محبت میں پرایا ہی نہیں
وہ بھی آئے ہیں جنہیں میں نے بلایا ہی نہیں
چاند اِس شہر کی جانب کبھی آیا ہی نہیں
اس لئے میں نے چراغوں کو بجھایا ہی نہیں
میں بھی پڑھ سکتی تھی چہرے کے دُکھوں کو لیکن
آئینہ بن کے کوئی سامنے آیا ہی نہیں
جتنی تیاریاں کر رکھی تھیں بیکار گئیں
جس کو آنا تھا وہ پردیس سے آیا ہی نہیں
میں بھی اُس کی نئی دلہن کو دعائیں دیتی
مجھ کو کمبخت نے شادی میں بلایا ہی نہیں
اے ثنا میں نے غزل میں یہ شرارت کی ہے
شعر جو مجھ کو سنانا تھا سنایا ہی نہیں
شائستہ ثنا
53/B, Ahmad Nagar
K.D.A. Colony
Jajmau, Kanpur
(U.P)
Mob: 9410465459
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|