* اڑان بھر کے فضائوں میں کھلکھلائیں *
اڑان بھر کے فضائوں میں کھلکھلائیں ہم
یہ فلسفہ ہے کسی کا مگر نبھائیں ہم
وہ ہاتھ بھی نہ ملائے تو کوئی بات نہیں
یہ مصلحت ہے کہ اس کو گلے لگائیں ہم
ترے بدن کے تقاضے کچھ اور کہتے ہیں
تو فاصلے سے ملے لاکھ پاس آئے ہم
کسی بھی شہر میں کوئی تپاک سے نہ ملا
یہ طے ہوا ہے کہ اب گائوں لوٹ جائیں ہم
ترے خیال کو ہم شکل دے نہیں سکتے
یہ وہم ہی سہی شاید بھٹک نہ جائیں ہم
٭٭٭
|