* زبان زخمی ہے اور داغ داغ سینہ ہے *
زبان زخمی ہے اور داغ داغ سینہ ہے
ہے اس کا حکم تو اس حال میں بھی جینا ہے
یہ بوند بوند سا پیشانی عزائم پر!
چمک رہا ہے جو موتی نہیں پسینہ ہے
تمہیں بتائو کہ اب اس کی کیا ضرورت ہے
فسردہ آنکھوں میں کاشی نہ اب مدینہ ہے
کبھی تو ہوگا موافق اڑان کا موسم
کہ اب نگاہِ کا مرکز تو طور سینا ہے
شمیم قاسمی اتنا تو مانتا ہی ہے
کہ کامیابی کا محنت ہی پہلا زینہ ہے
٭٭٭
|