* مسئلوں کوفصیل مت کہئے *
مسئلوں کوفصیل مت کہئے
راہ کو سنگ میل مت کہئے
وہ بدن کیا ہے زمزمہ ہے کوئی
ایک خاموش جھیل مت کہئے
یہ جو نہروں کا جال ہے پیارے
چشمۂ سلسبیل مت کہئے
ہوس دید ہے نگاہوں میں
عکس دریائے نیل مت کہئے
دور صحرا میں جو چمکتی ہے
ایسی شئے کو سبیل مت کہئے
کوئی مانگی مراد مل جائے
رات کو یوں بخیل مت کہئے
٭٭٭
|