* دل کے جلنے کی یہ بو ہے بس دھواں ہونے & *
غزل
٭………شمیم قاسمی
دل کے جلنے کی یہ بو ہے بس دھواں ہونے کو ہے
دھیرے دھیرے یہ زمیں بھی آسماں ہونے کو ہے
خیمۂ ہجرت تو اکثر ہی خسارہ میں رہا
یہ یہاں ہونے کو ہے تو وہ وہاں ہونے کو ہے
چند تھوہر کو غلط سینچا تھا ہم نے باغ میں
جس کی خاطر فصلِ گل بھی رائیگاں ہونے کو ہے
دیکھتے ہیں کتنے دن اس کو فلک رکھتا ہے پاس
سچ تو یہ ہے کہ پانوں کی وہ جوتیاں ہونے کو ہے
یعنی جس پل ڈگمگائے کا ذرا میرا یقین
بس اسی پل موسم وہم و گماں ہونے کو ہے
٭٭٭٭
|