* کتنے منظر دیکھ سکو گے کتنے منظر آئ *
غزل
٭………شمیم قاسمی
کتنے منظر دیکھ سکو گے کتنے منظر آئیں گے
ایک سمندر پار کروگے کئی سمندر آئیں گے
موسم کے تیور کہتے ہیں لاکھ اڑانے بھرلیں ہم
اڑتے اڑتے تھک جائیں گے لوٹ کے پھر گھر آئیں گے
روز ازل سے رسوائی کا طوق گلے میں ڈالا ہے
جتنے بھی الزام لگیں گے اپنے ہی سر آئیں گے
ان کی اپنی بندش ہوگی، ہونگے ان کے اپنے تیور
میری غزلوں میں جتنے الفاظ کے پیکر آئیں گے
دل کے دریچے کھول کے رکھو اور ہمیں محسوس کرو
ہم تو اندر اور بھی اندر اور بھی اندر آئیں گے
٭٭٭٭
٭٭٭٭
|