* عجیب سا اب ارادہ کر رہا ہے *
غزل
٭………شمیم قاسمی
عجیب سا اب ارادہ کر رہا ہے
لکھے اوراق سادہ کر رہا ہے
غزل میں گھولتا ہے رس لبوں کے
ابھی تیکھی زیادہ کر رہا ہے
تھی اس کے ہاتھ میں صندل سی لکڑی
نہ جانے کیوںبرادہ کر رہا ہے
چھپانے سے نہیں چھپتا ہے لہجہ
اگرچہ وہ ارادہ کر رہا ہے
نہیں ’’ مابعد‘‘ کا چکر نہیں ہے
فقط اذہان تازہ کر رہا ہے
٭٭٭٭
|