* دل کے گلدان میں اک خار چبھونے کے لئ *
غزل
٭………شمیم قاسمی
دل کے گلدان میں اک خار چبھونے کے لئے
میں نے پایا ہی تھا ۔ کبھی کھونے کے لئے
میں تو تیرا اک تھا، ساحل نے سنبھالا مجھ کو
اس نے کیا کیا نہ کیا مجھ کو ڈبونے کے لئے
لاکھ پروائی چلے ہجرکا موسم جاگے
اب کہاں وقت تری یاد میں رونے کے لئے
کسی نے خوشبو کو ہوا اور خدا کو دیکھا!
ایک احساس مگر سب کا ہے ہونے کے لئے
زندگی کم ہے بہت کم ہے بہت کم ہے مگر
اک غزل کافی ہے اس غم کو سمونے کے لئے
٭٭٭٭
|