* آشوب لکھوں عہد کا یا گیت ملن کا *
شمیم قاسمی
آشوب لکھوں عہد کا یا گیت ملن کا
روشن ہے پٹاری میں تری یاد کا مَنکا
تنہائی میں چپکے سے غزل آن براجی
یعنی کہ سبب ہے کوئی بستر کی شکن کا
بارودی سُرنگوں میں بھی سانسوں سے ہے رشتہ
اللہ نگہبان یقینا ہے ہمن کا
موسم کی ہوائوں میں بھی تیزاب گھلا ہے
ٹھٹھرا ہوا منظر ہے ابھی اپنے وطن کا
ہر چند خزاں آشنا لہجہ ہے ہمارا
کوئی تو ہے دیوانہ اسی طرزِ سخن کا
ض
|