* کوئی نظر تو ہو جوہر شناس ہونے کو *
شمیم قاسمی
کوئی نظر تو ہو جوہر شناس ہونے کو
وہ انتظار میں ہے بے لباس ہونے کو
میں سوچتا بھی نہیں پر یہ ہوتا رہتا ہے
تمہارے ہونے کا اس پر قیاس ہونے کو
وہ کھردرا سا بدن اور پاس آئے تو
ہے منتظر کوئی لہجہ کپاس ہونے کو
درونِ خانۂ دل دور تک ہے سنّاٹا!
صدائے شور ہے یوں آس پاس ہونے کو
بوقت رخصتِ دنیا تو مسکرانا ہے
الگ یہ بات کہ ہے دل اداس ہونے کو
YY
|