* سنو ہو وجد میں خوشبو کی آہٹ آج *
ض
شمیم قاسمی
سنو ہو وجد میں خوشبو کی آہٹ آج
لبوں پر ہے صبا کے مسکراہٹ آج
تری آواز پا پر اسپ تازہ بھی
بدن کے دشت میں دوڑے گا سرپٹ آج
لب و رخسار پہ غازہ تو تھا ہر شب
مگر ہے گفتگو میں بھی لگاوٹ آج
بدن کا سانپ کینچل چھوڑتا ہوگا
ہوئی ہے زیرپا جو سرسراہٹ آج
کسی عطار کے لونڈے سے جا ملتے!
بدن کی بھانپ جو لیتے کساوٹ آج
YY
|