* حسن پہ کیجئے ضرور گھمنڈ *
ض
شمیم قاسمی
حسن پہ کیجئے ضرور گھمنڈ
عشق کر دے گا چور چور گھمنڈ
اب کہاں ڈھونڈنے سے ملتے ہیں
وہ جو رکھتے تھے خود سے دور گھمنڈ
رُخِ خورشید پہ عیاں تو ہو
توڑ ڈالے گا ماہِ نور گھمنڈ
رہ گیا صرف لکھنوی لہجہ!
لے گئے لوگ کانپور گھمنڈ
میلوں اڑتے ہیں زورِ بازو سے
اور کرتے نہیں طہور گھمنڈ
ہے تکلف ادائے مطلب میں!
ترک ہو شعر سے حضور گھمنڈ
میری فطرت میں ہے انا شامل
اس کو کہتے نہیں غرور، گھمنڈ
YY
|