شمیم قاسمی
نہ پوچھو شراب کہن کا تلذذ
ہے دو آتشہ گلبدن کا تلذذ
ہے ملبوسِ نو میں بدن کا تلذذ
تو کاغذ پہ دیکھو سخن کا تلذذ
کسی شعر میں کب مکمل ہوا ہے
ادھورا ہے اب تک ملن کا تلذذ
بغل گیر ہونا بھی اکسیر نکلا
ہوا دیرپا جانِ من کا تلذذ
کوئی سانپ دشتِ بدن سے نکل کر
اٹھائے گا چندن بدن کا تلذذ
تلاطُم میں سانسوں کی بہہ جائو گے تُم
نکالو نہ یوں اپنے من کا تلذذ
وہ انگڑائی لینے کا انداز دیکھو
ہویدا ہے اگنی جلن کا تلذذ
وہ راضی تو ہو پاپرستی پہ اک دن
الگ ہی ہے طرزِ کہن کا تلذذ
عیاں ہونے والا ہے چہرے سے اک دن
چھپا کب رہا جان و تن کا تلذذ
برہنہ ہوا آفتابی بدن جب
اٹھایا کسی نے کرن کا تلذذ
خدا جانے کیا کیا لکھا جائے گا اب
ہے زیر قلم فکر و فن کا تلذذ
SHAMIM QASMI
SHER SHAH STREET, SECTOR D
NEW AZIMABAD COLONY
PATNA 800006
MOB-09304009026
*****