* تھی زندگی نہ بوجھ تو کتنی اڑان تھی *
تھی زندگی نہ بوجھ تو کتنی اڑان تھی
زیر زمیں کی بات تہہِ آسمان تھی
موسم کوئی ہو سرخ پرندے اڑا کئے
اشجار تھے خموش، فضا بے زبان تھی
چہرے پہ اس کے ہونٹ نہیں، پھول ہی تو تھے
اس کا بدن نہیں تھا ندی کی ڈھلان تھی
بس اس کے زندہ رہنے کا واحد سبب بنی
اک شئے تھی اس کے سینے میں جو سخت جان تھی
تب میں بھی جی رہا تھی کسی اور کے لئے
تب زندگی مجھ پہ بڑی مہر بان تھی
٭٭٭
|