* بتوںسے پاک کرنا چاہتا ہے *
بتوںسے پاک کرنا چاہتا ہے
سو دل کو چاک کرنا چاہتا ہے
مری دستار قدمو ں سے مسل کر
وہ اونچی ناک کرنا چاہتا ہے
لگیں موتی سے اب دندان اس کے
وہ یوں مسواک کرنا چاہتا ہے
مری آغوش میں آنے کا مقصد!
وہ نم پوشاک کرنا چاہتا ہے
غزل کو مرثیے کا روپ دے کر
فضا نمناک کرنا چاہتا ہے
سنا کر داستاں دانشورو ں کی
ہمیں چالاک کرناچاہتا ہے
سمندر پار کا پڑھ کر صحیفہ
نیا ادراک کرنا چاہتا ہے
٭٭٭
|