* بڑھ رہی ہے مرے سینے کی جلن اب کے برس *
بڑھ رہی ہے مرے سینے کی جلن اب کے برس
عین ممکن ہے جُھلس جائے بدن اب کے برس
اک زمانے سے تعلق تھا ہمارا لیکن
آگئی کیوں ترے ماتھے پہ شکن اب کے برس
نہ شکاری ، نہ مچانیں ، نہ درندے ہیں کہیں
کیوں نظر آتے نہیں بَن میں ہرن اب کے برس
منتطر ہے وہ مرا جب سے سنا ہے میں نے
ہو گئی اور سَوا یادِ وطن اب کے برس
یوں تو دیکھے ہیں زمانے کے کئی رنگ مگر
دیکھیں کیا رنگ دِکھاتا ہے گگن اب کے برس
پوچھتا ہے وہ کہ تم لوٹ کے کب آئو گے
ہر برس کہتا ہوں اے راحتِ مَن اب کے برس
ایسی مایوسی بھی اچھی نہیں ہوتی ثاقبؔ
ترے چہرے سے چھلکتی ہے تھکن اب کے برس
**** |