* یا اپنے آپ کو خودسر بنا لیا جائے *
غزل
یا اپنے آپ کو خودسر بنا لیا جائے
یا پھر نگاہ کو پتھر بنا لیا جائے
یہ روز روز کے مرنے سے لاکھ بہتر ہے
کہ ایسے وقت کو محشر بنا لیا جائے
خلا میں تیر چلانے سے فائدہ آخر
کسی شکار پہ محور بنا لیا جائے
اک انقلاب کی رہ تک رہا ہے یہ بھارت
قلم کی نوک کو نشتر بنا لیا جائے
اے میری قوم ہے نازک گھڑی کہ ایسے میں
کسی کو قوم کا رہبر بنا لیا جائے
یہی نجات کی صورت ہے آپ کی میری
تعلقات کو بہتر بنا لیا جائے
اگر ہے کھیلنا بحرِ سخن کی موجوں سے
فراز خود کو شناور بنا لیا جائے
سبحان فراز
Q-667, Pakaria Talab, Akra Road
Kolkata-700024
Mob: 9339452614 / 9331660667
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|