* بے مطلب تکرار نہ جانے کیوں میرے گھ *
غزل
بے مطلب تکرار نہ جانے کیوں میرے گھر ہوتی ہے
روز نئی دیوار نہ جانے کیوں میرے گھر ہوتی ہے
گھر کے بھیدی کوشش کرتے ہیں میرا گھر ڈھانے کی
یہ کوشش ہربار نہ جانے کیوں میرے گھر ہوتی ہے
سب کے گھر میں ہنسی خوشی ہی رہتی ہیں خوشیاں ساری
میری خوشی بیمار نہ جانے کیوں میرے گھر ہوتی ہے
میرا گھر ہے گھاس پھوس کا سونے کی لنکا کب ہے
پھر سیتا لاچار نہ جانے کیوں میرے گھر ہوتی ہے
ساحل میری غزلوں میں تو پیار کی دھڑکن شامل ہے
پھر غم کی بوجھار نہ جانے کیوں میرے گھر ہوتی ہے
سبھاشنی ساحل
A-1/100,Chhatarpur
Extention
Near Durga Aashram
New Delhi-110074
Mob: 9313864235
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|