* کبھی مرجھائے چہروں کو کیا گلفام ب¬ *
غزل
کبھی مرجھائے چہروں کو کیا گلفام بھی ہم نے
اجالوں میں انہیں لاکر دیا ہے نام بھی ہم نے
کبھی کارِ نمایاں کچھ دیئے انجام بھی ہم نے
غلط اقدام کی خاطر چکائے دام بھی ہم نے
بجھایا جلتے سورج کو نہ راس آئی تپش اُس کی
کبھی بجھتے چراغوں میں گزاری شام بھی ہم نے
کبھی ہم محتسب اپنی ہی آنکھوں کے جو بن بیٹھے
جگاکر رات بھر اُن کو کیا بدنام بھی ہم بے
کدورت کے اندھیرے سے نکالا ماہِ تاباں کو
عدو کو مہر و الفت کا پلایا جام بھی ہم نے
فضا بوجھل ہوئی جب بھی تو محرومی کے آنچل پر
امیدوں کے ستاروں سے لکھا انجام بھی ہم نے
بدل دی راگ سوچ اپنی کبھی احباب کی خاطر
کبھی اپنے ارادوں کو کیا ناکام بھی ہم نے
صفیہ راگ علوی
HC47, Lake View Colony
Koh-e-Faza, Bhopal
(M.P)462001
Mob: 9981833215
Ph: 0755-2738788
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|