donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Suhail Farooqui
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* پہنچ میری نہ ہو پائی ابھی تک دست آز *
غزل

پہنچ میری نہ ہو پائی ابھی تک دست آزر میں
میں ہیرا ہوں چھپا بیٹھا ہوں کب سے ایک پتھر میں

عجب وحشت ہے اے شہرِ خموشاں ترے منظر میں
کبھی گھر روشنی کا تھا نہیں اب روشنی گھر میں

نہ کیسے رحمتِ حق جوش میں آجاتی محشر میں
ندامت کا سمندر تھا ہمارے دیدئہ تر میں

کوئی شئے اس جہاں میں عیب سے خالی نہیں ہوتی
تمہیں کیڑے بھی مل جائیں گے کچھ قلبِ گلِ تر میں

تصور کے حسیں پھولوں سے شب بھر نیند نہ آئی
یہ کس نے رکھ دئیے کانٹے چھپا کر میرے بستر میں

کوئی کتنا بھی اعلیٰ ہو نظر آتا ہے ادنیٰ ہی
عجب تاثیر دیکھی نعرئہ اللہ اکبر میں

شجر کچھ دن ابھی اُنکی رفاقت کا مزا لے لے
کہ پتیّ چھوڑ جائیں گے تجھے ماہ دسمبر میں

میں چاہوں یانہ چاہوں ایک اخباری خبر ہر دن
مری کھڑکی سے سورج پھینک جاتا ہے مرے گھر میں

ضرورت بڑھ گئی اپنی سیانے ہوگئے بچے
گذرا اب مرا ہوتا نہیں چھوٹی سی چادر میں

چلے جائیں گے اک دن چھوڑ کر مجھ کو مرے بچے
جہاں دو وقت کی روٹی لکھی ہوگی مقدر میں

سہیل اُن پر بھروسہ ہے ، مگر اِن کا بھروسہ کیا
کسی دن ڈوب جائوگے یقیں کے اس سمندر میں
……………………………
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 270