* رہِ وفا میں قدم جب بھی ڈگمگاتے ہیں *
غزل
رہِ وفا میں قدم جب بھی ڈگمگاتے ہیں
ہم اپنے عزم کو خود راہبر بناتے ہیں
ہوائے تند میں جینا بہت ہی مشکل ہے
چراغِ صبح کی مانند ٹمٹاتے ہیں
کبھی جو ڈستا ہے تنہائیوں کے ناگ ہمیں
تمہاری یاد کے مرہم ہی کام آتے ہیں
چمکتے چاند ستاروں سے کیا بھلا مطلب
ابھی تو اشک نگاہوں میں جگمگاتے ہیں
جلا سکے گی نشیمن نہ میرا برقِ خرام
ہوا کے دوش پہ ہم آشیاں بناتے ہیں
یہاں کے لوگوں کو نادان کیوں سمجھتے ہو
دلوں کے راز نگاہوں سے جان جاتے ہیں
جنہیں سجانے میں گزری ہے زندگی حیدر
وہی تو آج ہمیں آئینہ دکھاتے ہیں
سلطان حیدر
3/6, G.C.R.C.Ghat Road, Shibpur
Howrah-711102
Mob: 9674125804
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|