* مجبوریوںکے سانچے میں ڈھلنا پڑا مج *
غزل
مجبوریوںکے سانچے میں ڈھلنا پڑا مجھے
دنیا کے ساتھ ساتھ بدلنا پڑا مجھے
ذرّے تو اپنی اپنی تمازت پہ تھے مگر
سورج صفت تھا دوست میں ڈھلنا پڑا مجھے
میری نگاہ منزلِ مقصود پر رہی
گر کے بھی دوستوں میں سنبھلنا پڑا مجھے
عزمِ جواں کچھ ایسے جگر میں بسا دیا
کانٹوں کے راستوں پہ بھی چلنا پڑا مجھے
کمتر سمجھ رہا تھا میں جس آدمی کو یار
اُس آدمی سے مل کے مچلنا پڑا مجھے
تو تیرگی کے سائے میں آئے نہ اس لئے
’’میںآخری چراغ تھا جلنا پڑا مجھے‘‘
حیدر یہ آسرے کا بھرم رکھنے کے لئے
میں بوڑھا پیڑ ہی سہی پھلنا پڑا مجھے
سلطان حیدر
3/6, G.C.R.C.Ghat Road, Shibpur
Howrah-711102
Mob: 9674125804
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|