غزل
بہت مٹھاس جو اپنی زباں میں رکھتا ہے
وہ ایک تیر ستم بھی کماں میں رکھتا ہے
یہی تو اس کا ہنرہے وہ اپنی باتوں سے
سبھی کو حلقہءحسنِ گماں میں رکھتا ہے
ملے بھی وہ تو کھبی ٹوٹ کر نہیں ملتا
خلش ضرور کوئی درمیاں میں رکھتا ہے
وہ کس پہ وار کرے درگزر کرے کس سے
کئی عدو جو صفِ دوستاں میں رکھتا ہے
سکون صبر کا پھل اور کوئی ہو کہ نہ ہو
دکھوں کی دھوپ میں اِک سائباں میں رکھتا ہے
سلطان سکون
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸