* سچ ہے کہ وہ خوشی میں مرے پاس پاس تھا *
غزل
سچ ہے کہ وہ خوشی میں مرے پاس پاس تھا
غم میں کھلا یہ راز کہ موقع شناس تھا
اک داستاں برہنہ تھی گو اُس کی چشم میں
ہونٹوں پہ خامشی کا وہ پہنے لباس تھا
ہم کو خوشی ملی بھی تو بس اجنبی لگی
کیا تھی خبر کہ دل کو وہی غم ہی راس تھا
بادِ صبا گلوں کو اڑا لے گئی کہاں
اب کے برس بسنت میں گلشن اداس تھا
ہونٹوں کی ان کہی کو بھلا کب سمجھ سکا
یہ اور بات ہے کہ تُوچہرہ شناس تھا
تہذیب تھامے چلتی تھی خود جس کی انگلیاں
وہ شخص شہرِ نو میں مگر بے لباس تھا
انجم چراغِ مہر لئے تھے کھڑے وہاں
طوفاں منافرت کا جہاں بدحواس تھا
سید انجم رومان
654, S.A.Farooqi Road, Matia Burj
Kolkata-700024
Mob: 9832242047
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|